Long time ago I wrote an article for the Ubqari magazine. The purpose of writing the article was suggest techniques to readers to learn to work from home and earn. I had high hopes that the article would get published. Nonetheless, I have not seen it up till now in any of the subsequent issues of the magazine. Given this, I am posting the article here. The article is written in Urdu and it is particularly aimed at non-English speaking Pakistani people (of course, Indians can also benefit from it). Among other means the article gives a full fledged overview of how to develop an aquaponics system indoors. Please enjoy reading. I also apologize in advance for any formatting errors.
ورک فرام هوم ۔۔ گھر بیٹھ کر کام کیجیۓ
هم جس دور سے گزر رهے ھیں، یه جہاں ایک طرف مالی خوشحالی کا دور ہے، وہاں دوسری طرف اقوامِ عالم معاشی بحران سے نمٹنے کی بھی انتھک کوشِش کر رہی ہیں۔ دنیا بھر کی بڑی بڑی کمپنیاں آۓ روز کنگھال (default) ہو رہی ہیں۔ اور کمپنی ملازمین کو نکالا جا رہا ھے۔ پچھلے چند سالوں میں یورپ اور امریکہ کی بڑی بڑی کمپنیوں میں بے پناہ داؤن سائزنگ ہوئ ہے۔ ملازمین کو کھڑے کھڑے ملازمت سے نکال دیا جاتا ہے۔ جاب سیکیورٹی اور سیفٹی ایک بڑا عالمگیر مسلہ بن گئ ھے۔ بہرحال ان حالات کے پیشِِ نظر لوگوں نے ملازمت اور کاروبار کے متبادل راستے ڈھونڈنے شروع کر دئے ہیں۔ ان میں بالخصوص ایسے کام اور پیشے زیاده توجہ طلب اور دلچسپ ہیں جو لوگوں کے گھر ره کر کام کرنے سے تعلق رکھتے ہیں اور انہیں خود کفیل بننا سکھاتے ہیں۔ ایسے کام انہیں مناسب آمدن حاصل کرنے کے طریقے بھی سکھاتے ہیں۔ مغربی ممالک میں اب گھر ره کر کام کرنا ایک رواج کی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ ایک محطات اندازے کے مطابق کام اور جاب کا جو تصور ہمارے ذہنوں میں اس واقت موجود ہے، وه آنے والے دس سال میں یکسر تبدیل ہو جاۓ گا۔ زیاده تر لوگ اپنے گھر ره کر ہی کام کیا کریں گے۔ چاہے وه کام کسی کمپنی کیلۓ کریں یا اپنے لئے کریں۔ آئیے ہم بھی آپکو بھی گھر بیٹھ کر کام کرنے کے کچھ منفرد طریقے سکھائیں، جن سے آپ مستفید ہو کر مستقبل میں خود کفیل ہو سکیں۔
انٹرنیٹ اور کمپیوٹر سے متعلقہ کام کرنے کے طریقے:۔
اگر آپ انٹرنیٹ یا کمپیوٹر کے استعمال سے آشنا ہیں تو آپ جانتے ہی ہوں گے کہ ایسے بے شمار کام ہیں جو انٹرنیٹ پر کئے جا سکتے ہیں۔ مثال کے طور پہ انٹرنیٹ سے منسلک ڈیٹا اینٹری کا کام ایسا ہے جسے کوئی بھی آدمی کر سکتا ھے۔ کسی خاص تعلیمی قابلیت کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔ بس تھوڑا بہت انٹرنیٹ کے استعمال کا طریقہ آتا ہونا چاہئے۔ اس طرح کے کام میں انسان کسی کمپنی کا ضروری ڈیٹا ایک خاص فارمیٹ میں کمپیٹر میں اینٹر کرتا ہے۔ نتیجَتًا وه اپنا معاوضہ کمپنی سے لے لیتا ہے۔ معاوضے کا توازن ڈیٹا کی مقدار کے مطابق ہوتا ہے۔
لکھنا اور بلاگنگ (blogging):۔ اگر آپ اچھے لکھاری ہیں یا اچھے لکھاری بننا چاہتے ہیں، تو یہ کام آپکے لئے نہایت موزوں ہے۔ سب سے پہلے آپ انٹرنیٹ پہ اپنے لئے ایک مفت بلاگ کا ۡقیام کریں۔ ایسی بیسیوں سروسز ہیں جن پہ آپ اپنا بلاگ قائم کر سکتے ہیں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ اچھے لکھاری نہیں ہیں تب بھی فکرمند مت ہوئیے۔ آپ محنت اور کوشش سے اچھے لکھاری بن سکتے ہیں۔ کسی بھی نئے کام کو سیکھنے کےلئے ویسے بھی آپکی قابلیت سے زیاده آپکے شوق، لگن اور محنت کہ عمل دخل ہوتا ہے۔ اگر آپ سیکھنا چاہیں تو کچھ بھی سیکھ سکتے ھیں۔ آپ چھوٹے چھؤتے قدم اُٹھائیے اور مختلف موضوعات پہ لکھنا شروع کیجئے۔ مثلاً آپ چھوٹے چھوٹے سفرناموں اور آپ بیتیوں سے اپنے لکھنے کے سفر کا آغاز کر سکتے ہیں۔ آہستہ آہستہ آپکی گرائمر (grammar) اور ووکیبلری (vocabulary) اچھی ہو جائے گی۔ آپ اپنے لکھنے کے انداز کو بھی بہتر بنا سکتے ہیں۔ آہستہ آہستہ آپ مختلف مؤضوعات مثلاً خبروں اور ریویوز لکھنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔ آخر کار آپ اسی لکھنے کی صلاحیت کی بناء پر کوئی اچھی آنلائن ملازمت حاصل کر سکتے ہیں۔
بلاگنگ کے اور بھی فوائد ہیں۔ مثال کے طور پہ آپکا یا آپکے کسی عزیز یا رشتہ دار کا کوئی ایسا کاروبار مثلاً بیکری یا لانڈری وغیره ہے، تو آپ انکے کاروبار کے لئے بھی بلاگ بنا سکتے ہیں۔ انٹرنیٹ پہ بہت سی ایسی سروسز مفت موجود ہیں جو آپکو یہ ہنر سکھا سکتی ہیں۔
بلاگنگ یا لکھنے یا کسی بھی کام میں اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ آپ کوئی اخلاقیات سے گری ہوئی حرکت نا کریں۔ ایسی چیزوں کے لکھنے سے گریز اور پرہیز کریں جنہیں اﷲ اور اسکے رسولؐ نے کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اسکے علاوه نفرت آمیز چیزیں لکھنے سے گریز کریں۔ ایسی باتیں بھی نا لکھیں جو دھشت گردی اور فتنہ و فساد کو جنم دیتی ہوں۔
اسکے علاوه بھی اگر آپکے پاس کوئی ہنر ہے تو آپ اسکو بروئے کار لا سکتے ہیں۔ مثال کے طور پہ اگر آپ کسی قسم کی کوئی ٹیکنیکل تعلیم رکھتے ہیں تو آپ اسکو بروئے کار لا سکتے ہیں۔ ایسی ہزاروں جابز ہیں جو آپ آنلائن کر سکتے ہیں۔ اس سے آپکو تنخواه بھی اچھی ملے گی اور آپ اپنا من پسند کام کر کے خوش بھی رہیں گے۔
ایقواپانکس (aquaponics): گھر میں ره کر کام کرنے کا ایک اچھا طریقہ ہے۔ آپ اپنے گھر میں کسی جگہ، اور بالخصوص چھت پہ باغبانی کریں۔ آپ کہیں سے پلاسٹک کی کیاریاں خریدیں اور ان میں مٹی اور کھاد ڈال کر سبزیاں اگائیں۔ سبزیوں کو گھر کی چھت پہ اگانے کے اپنے بےشمار فوائد ہیں۔ ۱ ) ان سے گھر کی چھت ٹھنڈی رہتی ہے۔ جس کا فائده گرمیوں میں ہوتا ہے۔ ۲) اس سے نا صرف آپکو گھریلو استعمال کیلیئے سبزیآں مل جاتی ہیں، بلکہ آپ اضافی سبزیاں بازار میں بیچ کر منافع بھی کما سکتے ہیں۔ ۳) اسکا ایک بہت بڑا فائده معاشرتی پہلو رکھتا ہے۔ آبادی کے بڑھنے سے کافی سی زمین جو کسی زمانے میں زراعت کے لئے استعمال ہوتی تھی، اب رہائشی مکانات کی تعمیر کی وجہ سے ہم اسے کھو بیتھے ہیں۔ چھت پہ سبزیاں اگانے کی وجہ سے ہم اس زمین کی پیداوار کو کسی نہ کسی حد تک واپس حاصل کر سکتے ہیں۔
مغربی ممالک میں یہ طریقہِ زراعت عام رائج ہے۔ اسے رُوف ٹاپ گارڈنِنگ (rooftop gardening) کا نام دیا جاتا ہے۔ اسکی ایک جدید شکل ایقواپانکس (aquaponics) کہلاتی ہے۔ ایقواپانکس میں سبزی اور مچھلی اکٹھی اگائی اور پالی جاتی ہے۔ جی ہاں! ایسا نہ صرف ممکن ہے، بلکہ نہایت آسان بھی ہے۔ اس طریقہ کار کو ایک چھوٹی سی مثال کے ذریعے سمجھایا جا سکتا ھے۔ بعد اذاں آپ اسکو بڑے پیمانے پر بھی کر سکتے ہیں۔ جتنا گڑ اتنا ہی میٹھا!
ایک کیاری میں سبزی اگائیے۔ اسکے متوازی ایک چھوٹا سا تالاب (aquarium) رکھئے۔ اس میں مچھلیاں یا کوئی اور آبی جانور رکھئے۔ مچھلی جب پانی میں پیشاب اور فضلہ کرتی ہے، تو ایک خاص مدت کے بعد وه پانی مچھلی کیلیے زہریلا (toxic) ہو جاتا ہے۔ لیکن یہی پانی پودوں کیلیے نہایت ہی مفید کھاد کا کام دیتا ہے۔ اس میں وه تمام مایکرو نیوٹرینٹس (micronutrients) ہوتے ہیں جو پودوں کی نشونما کیلیے نہایت مفید ہیں۔ اس پانی کو پودوں کی کیاری میں ڈال دیجئے۔
جب اس پانی کا نکاس کیاری کی مٹی سے ہو گا تو یہ پانی صاف ہو چکا ہو گا۔ اور اپنے ساتھ پودوں کی جڑوں کی غذائیت لیئے ہوئے ہو گا۔ یہ پانی پودوں کی نشونما کیلیے نہایت مفید ہے۔ اسے مچھلی والے تالاب میں ڈال دیجئے۔ دیکھا آپ نے! ایک تیر سے دو شکار!! وہی پانی مچھلی اور پودوں، دونوں، کیلئے مفید۔
رہا مسلہ پانی کے نکاس کا تو یہ آپ ایک چھوٹے سے پمپ (pump) کے ذریعے کر سکتے ہیں۔ ایسے پمپس عام طور پر روم کولرز (room coolers) میں لگے ہوتے ہیں، جو پانی کو کولر کے پیندے سے لے کر اسکی چھت تک پہنچاتے ہیں۔ یقیناً اگر آپ نے ایسے کولرز دیکھے ہیں تو آپ سمجھ گئے ہوں گے۔
پانی کے نکاس کے اور بھی کئی تریقے ہیں۔ مثال کے طور پہ ایک تریقہ یہ ہے کہ آپ ایک کئی منزلہ(multi storey) ایقواپانکس سسٹم بنائیں۔ اس سسٹم میں آپ ایک منزل پہ پودوں کی کیاری رکھیں اور دوسری پر مچھلی کا تالاب۔ اس طرح پانی خودبخود ایک منزل سے دوسری منزل پہ منتقل کیا جا سکتا ہے۔
گو ایقواپانکس ایک نئی ٹیکنالوجی ہے، لیکن مغربی ممالک، بالخصوص امریکہ، یورپ اور جاپان، میں بڑی تیزی سے عام ہو رہی ہے۔ بے شمار ایسی ویب سائٹس موجود ہیں جہاں سے آپ اپنا ذاتی سسٹم بنانے کا طریقہ سیکھ سکتے ہیں۔ خرچ بھی کچھ زیاده نہیں آتا۔ بس کیاریاں وغیره خریدنی پڑتی ہیں۔ پلاسٹک کی کیاریاں سستی بھی مل سکتی ہیں، اور ین کا وزن بھی کم ہو گا۔ چنانچہ انہیں چھت پہ رکھنا چھت کےلیئے نقصان ده بھی نہیں ہوگا۔
پاکستان جیسے ملک میں جس میں شمسی توانائی کثیر تعداد میں موجود ہوتی ہے، اس میں ایسی ٹیکنالوجی کے بڑھنے کا وسیع امکان ہے۔ اگر آپ باغبانی کا شوق رکھتے ہیں تو آپ نی صرف یسے اپنے گھر کی چھت پہ کر سکتے ہیں بلکہ اس سے ایک وسیع و عریض کاروبار بھی بنا سکتے ہیں۔ یعنی ایک ایسا کاروبار جس سے آپ لوگوں کو ایقواپانکس سسٹمز بنا کر دیں اور اپنا معاوضہ لے لیں۔ شوق کا شوق، اور کاروبار کا کاروبار!
اس کے علاوه بھی بہت سے ایسے کام ہیں جو آپ گھر ره کر کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پہ اگر آپ سلائی کڑھائی میں مہارت رکھتے ہیں تو آپ یہی کام اپنے گھر میں کر سکتے ہیں۔ اور اسے سوشل میڈیا کے ذریعے بیچ سکتے ہیں۔ اسی طرح اگر آپ کھانے پکانے کا کام جانتے ہیں، تو گھر پہ ہی کر لیجئے، اسے فیس بک (facebook) یا اپنے بلاگ (blog) کے ذریعے بیچئے۔
گھر سے کام کرنے کے جہاں فوائد ہیں، وہاں اسکے نقصانات بھی ہیں۔ مثال کے طور پہ گھر سے کام کرنے میں سیلف ڈسپلن (self discipline) اور وقت کی پابندی (time management) کو عام کام کی نسبت زیاده عمل دخل ہے۔ چنانچہ ان چیزوں کا خاص خیال رکھیں۔
Photo by Ryan Somma
If you found an error, highlight it and press Shift + Enter or click here to inform us.
Aquaponics and Other Work From Home Ideas by Psyops Prime is licensed under a Creative Commons Attribution-NonCommercial-NoDerivatives 4.0 International License.